تم اپنے ساتھ ہی تصویر اپنی لے جاؤ
نکال لیں گے کوئی اور مشغلہ دل کا
اتنا ہی تو بس کسر ہے تم میں
کہنا نہیں مانتے کسی کا
وفا کریں گے، نباہیں گے، بات مانیں گے
تمھیں بھی یاد ہے کچھ، یہ کلام کس کا تھا
نہ مزہ ہے دشمنی میں، نہ ہے لطف دوستی میں
کوئی غیر غیر ہوتا، کوئی یار یار ہوتا
جس نے دل کھویا اسی کو کچھ ملا
فائدہ دیکھا ۔ اسی نقصان میں
سر اٹھاؤ تو سہی آنکھ ملاؤ تو سہی
نشۂ مے بھی نہیں نیند کے ماتے بھی نہیں
اے حضرت دل !جائیے ۔ میرا بھی خدا ہے
بے آپ کے رہنے کا نہیں کام مرا بند
نہ نکلا کوئی بات کا اپنی پورا
مگر ایک نکلا تو منصور نکلا
رہئے مشتاق جلوہ دیدار
ہم نے مانا نظر نہیں آتا
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks