اہلِ سخن کی شوخیِ فن حق شناس سے
آنے لگی ہے بوئے چمن آس پاس سے
جنت میں جو سنے تھے وہ چشمے یہیں پہ ہیں
کوثر کے گھونٹ پیتا ہوں راوی بیاس سے
اترے ہوئے ہیں چاند سے سرسوں کے کھیت میں
چمکے ہوئے ہیں کیسے ستارے کپاس سے
اہلِ چمن پہ جانے کیا افتاد آ پڑی
سہمے ہوئے ہیں سرو و سمن تک ہراس سے
میں نے سنا تھا شام چمن خوش گوار ہے
مجھ کو تو سارے پھول ملے ہیں اداس سے
جی چاہتا ہے خاک کی حرمت پہ مر مٹوں
جینا مرا ہو ایسے ہی مرنے کی آس سے
چہرے پہ یا الہی شہادت کے پھول ہوں
لپٹا ہوا ہو چاند ستارا لباس سے
٭٭٭٭٭٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks