ہمیں* معلوم ہے، ہم سے سنو محشر میں*کیا ہو گا
سب اس کو دیکھتے ہوں*گے، وہ ہم کو دیکھتا ہو گا
سر محشر ہم ایسے عاصیوں کا اور کیا ہو گا
درِ جنت نہ وا ہو گا، درِ رحمت تو وا ہو گا
جہنم ہو کہ جنت ، جو بھی ہو گا فیصلہ ہو گا
یہ کیا کم ہے ہمارا اور اُن کا سامنا ہو گا
ازل ہو یا ابد دونوں اسیر زلف حضرت ہیں
جدھر نظریں*اُٹھاؤ گے، یہی اک سلسلہ ہو گا
یہ نسبت عشق کی بے رنگ لائے رہ نہیں*سکتی
جو محبوب خدا ہو گا، وہ محبوبِ خدا ہو گا
اسی امید پر ہم طالبان درد جیتے ہیں
خوشا دردے کہ تیرا درد، در د ِ لا دوا ہو گا
نگاہِ قہر پر بھی جان و دل سب کھوئے بیٹھا ہے
نگاہِ مہر ِ عاشق پر اگر ہو گی تو کیا ہو گا
یہ مانا بھیج دے گا ہم کو محشر سے جہنم میں
مگر جو دل پہ گذرے گی، وہ دل ہی جانتا ہو گا
سمجھتا کیا ہے تو دیوانگاہِ عشق کو زاہد؟
یہ ہو جائیں گی جس جانب، اسی جانب خدا ہو گا
جگر کا ہاتھ ہو گا حشر میں اور دامنِ حضرت
شکایت ہو گا، شکوہ جو بھی ہو گا، برملا ہو گا
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks