چراغِ زخمِ تمنا کی لو بڑھائے ہوئے
فصیلِ غم میں ہے اک آس در بنائے ہوئے
اک آرزو کے سفر سے پلٹ رہا ہوں میں
دلِ و نگاہ کی محرومیاں اٹھائے ہوئے
کوئی نہیں جو مٹائے مری سیہ بختی
فلک پہ کتنے ستارے ہیں جگمگائے ہوئے
کوئی فرات کا دریا ہیں میری آنکھیں بھی
ہوائے درد ہے پہرے جہاں بٹھائے ہوئے
بہت دنوں سے ہے خورشید یہ خرابۂ دل
مرے نصیب کی ویرانیاں بسائے ہوئے
٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks