صحرا کی ویرانی بھرنے آئی تھی
اور کوئی دیوانی بھرنے آئی تھی
اک دن میری تنہائی کے زخموں کو
سرد ہوا مستانی بھرنے آئی تھی
میرے دل کے ٹھنڈے میٹھے چشمے پر
اک دوشیزہ پانی بھرنے آئی تھی
میری غزل کے بے معنی سے حرفوں میں
تیری یاد معانی بھرنے آئی تھی
تیرے بدن کی خوشبو میری سانسوں میں
کوئی شام سہانی بھرنے آئی تھی
میرے خوابوں کے دامن میں اے خورشید
خوشبو، رات کی رانی بھرنے آئی تھی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks