عشوہ و غمزہ و رم بھول گئے
تیری ہر بات کو ہم بھول گئے
لوگ دیتے ہیں جسے پیار کا نام
ایک دھوکہ تھا کہ ہم بھول گئے
جن کو دعویٰ تھا مسیحائی کا
اپنا ہی دیدۂ نم بھول گئے
یوں ہی الزام ہے دیوانوں پر
کب ہوئے تھے جو کرم بھول گئے
جانے کیوں لوگ ہنسا کرتے ہیں
جانے ہم کونسا غم بھول گئے
اب تو جینے دو زمانے وا لو
اب تو اس زُلف کے خَم بھول گئے
زندگی نے جو سکھایا تھا علیم
زندگی کے لئے ہم بھول گئے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks