کاش اٹھیں ہم بھی گنہ گاروں کے بیچ
ہوں جو رحمت کے سزاواروں کے بیچ
چشم ہو تو آئنہ خانہ ہے دہر
منھ نظر آتا ہے دیواروں کے بیچ
ہیں عناصر کی یہ صورت بازیاں
شعبدے کیا کیا ہیں ان چاروں کے بیچ
عاشقی و بے کسی و رفتگی
جی رہا کب ایسے آزاروں کے بیچ
یارو مت اُس کا فریبِ مہر کھاؤ
میرؔ بھی تھے اس کے ہی یاروں کے بیچ
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks