کیا کہیں اپنی اُس کی شب کی بات
کہیے ہووے جو کچھ بھی ڈھب کی بات
اب تو چپ لگ گئی ہے حیرت سے
پھر کھلے گی زبان جب کی بات
نکتہ دانانِ رفتہ کی نہ کہو
بات وہ ہے جو ہووے اب کی بات
کس کا روئے سخن نہیں اُودھر
ہے نظر میں*ہماری سب کی بات
ظلم ہے قہر ہے قیامت ہے
غصے میں اُس کے زیرِ لب کی بات
کہتے ہیں آگے تھا بتوں *میں رحم
ہے خدا جانیے یہ کب کی بات
گو کہ آتش زباں تھے آگے میرؔ
اب کی کہیے گئی وہ تب کی بات
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks