پہلی آواز
یہ غم نہیں کہ سرِ دار آئے جاتے ہیں
ہمیں خوشی ہے وطن کو جگائے جاتے ہیں
ہمارے بعد سہی، رات ڈھل تو جائے گی
دلوں میں شمعِ جنوں تو جلائے جاتے ہیں
ہمارے نقشِ قدم دیں گے منزلوں کا سُراغ
ہمیں شکست نہ ہوگی بتائے جاتے ہیں
جواں رہیں گی ہمارے لہو کی تحریریں
سدا بہار شگوفے کھِلائے جاتے ہیں
Bookmarks