خزاں رسیدہ

خزاں رسدوہ چمن ہوں کہ ریت کے ٹیلے
قدم قدم پہ شگوفے کھلا کے دم لے گی
ازل سے سۂہ ویراں ہے منتظر جس کا
نفس نفس وہی خوشبو رچا کے دم لے گی