مجھ سے ملنے شب غم اور تو کون آئے گا
میرا سایہ ہے جو دیوار پہ جم جائے گا
ٹھہرو ٹھہرو مرے اصنامِ خیالی ٹھہرو
میرا دل گوشۂ تنہائی میں گھبرائے گا
لوگ دیتے رہے کیا کیا نہ دلاسے مجھ کو
زخم گہرا ہی سہی، زخم ہے، بھر جائے گا
عزم پختہ ہی سہی ترکِ وفا کا لیکن
منتظر ہوں کوئی آ کر مجھے سمجھائے گا
آنکھ جھپکے نہ کہیں، راہ اندھیری ہی سہی
آگے چل کر وہ کسی موڑ پہ مل جائے گا
دل سا انمول رتن کون خریدے گا شکیبؔ
جب بکے گا تو یہ بے دام ہی بک جائے گا



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks