تمہیں بھی علم ہو اہل وفا پہ کیا گزری
تم اپنے خون جگر سے کبھی وضو تو کرو
نہیں ہے ریشم و کمخواب کی قبا نہ سہی
ہمارے دامن صد چاک کو رفو تو کرو
نگار صبح گریزاں کی تابشوں کو کبھی
ہمارے خانہ ظلمت کے رو برو تو کرو
طلوع مہر درخشاں ابھی کہاں یارو
سیاہیوں کے افق کو لہو لہو تو کرو



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks