اب آپ رہِ دل جو کشادہ نہیں رکھتے
ہم بھی سفرِ جاں کا ارادہ نہیں رکھتے
پینا ہو تو اک جرعۂ زہراب بہت ہے
ہم تشنہ دہن تہمتِ بادہ نہیں رکھتے
اشکوں سے چراغإں ہے شبِ زیست، سو وہ بھی
کوتاہیِ مژگاں سے زیادہ نہیں رکھتے
یہ گردِ رہِ شوق ہی جم جائے بدن پر
رسوا ہیں کہ ہم کوئی لبادہ نہیں رکھتے
ہر گام پہ جگنو سا چمکتا ہے جو دل میں
ہم اس کے سوا مشعلِ جادہ نہیں رکھتے
سرخی نہیں پھولوں کی تو زخموں کی شفق ہے
دامانِ طلب ہم کبھی سادہ نہیں رکھتے



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks