وقت سے کہیو ذرا کم کم چلے
کون یاد آیا ہے آنسو تھم چلے
دم بخود کیوں ہیں خزاں کی سلطنت
کوئی جھونکا کوئی موج غم چلے
چار سو باجیں پلوں کی پائلیں
اس طرح رقاصۂ عالم چلے
دیر کیا ہے آنے والے موسمو
دن گزرتے جا رہے ہیں ہم چلے
کس کو فکر گنبدِ قصرِ حباب
آبجو پیہم چلے، پیہم چلے
٭٭٭
Bookmarks