سفر میں مسلسل ہم کہیں آباد بھی ہو ں گے
ہوئے ناشاد جو اتنے تو ہم دل شاد بھی ہوں گے
زمانے کو برا کہتے نہیں ہم ہی زمانہ ہیں
کہ ہم جو صید لگتے ہیں ہمیں صیاد بھی ہیں
بھلا بیٹھے ہیں وہ ہر بات اس گزرے زمانے کی
مگر قصے کچھ اس موسم کے ان کو یاد بھی ہوں گے
منیر افکار تیرے جو یہاں برباد پھرتے ہیں
کسی آتے سمے کے شہر کی بنیاد ہوں گے
٭٭٭
Bookmarks