آیا تھا خانقہ میں وہ نور دیدگاں کا
تہ کر گیا مصلیٰ عزلت گزید گاں کا
آخر کو خاک ہونا درپیش ہے سبھوں کو
ٹک دیکھ منھ کدھر ہے قامت خمیدگاں کا
جو خار دشت میں ہے سو چشم آبلہ سے
دیکھا ہوا ہے تیرے محنت کشید گاں کا
تیرِ بَلا کا ہر دم اب میرؔ ہے نشانہ
پتھر جگر ہے اُس کے آفت رسیدگاں کا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks