پرانے زمانے میں تذکیروتانیث کے بڑے قاعدے مقرر تهے...قاعدہ یاد نہ ہو تو لباس اور بالوں وغیرہ سے پہچان ہو جاتی تهی.....اب مخاطب سے پوچهنا پڑتا ہے کہ تو مذکر ہے یا مونث اور بتا تیری رضا کیا ہے..؟ اس کے بعد اس سے صیح صیغے میں گفتگو کرتے ہیں..... یا ایران ہو تو اس کے ساته صیغہ کرتے ہیں.....
بہت سے واحد ایک جگہ اکٹهے ہوں تو جمع کے صیغے میں آ جاتے ہیں...جمع کے صیغے میں تهوڑی احتیاط لازم ہے....خصوصا جن شہروں میں دفعہ 144 لگی ہو....ان دنوں جمع نہیں ہونا چاہیے....واحد رہنا ہی اچها ہے....
(ابن انشاء کے مضامین)
Bookmarks