Quote Originally Posted by Dr Maqsood Hasni View Post
سورج ڈوب رہا ہے

میں جو بھی ہوں
چاند اور سورج کی کرنوں پر
میرا بھی تو حق ہے
دھرتی کا ہر موسم
خدا کا ہر گھر
میرا بھی تو ہے
قرآن ہو کہ گیتا
رامائن کا ہر قصا
گرنتھ کا ہر نقطا
میرا بھی تو ہے
تقسیم کا در
جب بھی کھلتا ہے
لاٹ کے دفتر کا منشی
بارود کا مالک
پرچی کا مانگت
عطا کے بوہے

بند کر دیتا ہے
رام اور عیسی کے بول
ناچوں کی پھرتی
بے لباسی میں رل کر

بے گھر بےدر ہوئے ہیں
دفتری ملاں کےمنہ میں
کھیر کا چمچہ ہے
پنڈت اور فادر

ہاں ناں کے پل پر بیٹھے
توتے کو فاختتہ کہتے ہیں
دادگر کے در پر سائل
پانی بلوتا ہے
مدرسے کا ماشٹر
کمتر سے بھی کمتر
کالج کا منشی
جیون دان ہوا کو ترسے
قلم کا دھنی
غلاموں کے سم پیتے
برچھوں کی زد میں ہے

سب اچھا کا تلک
سر ماتھے پر رکھنے والے
گورا ہاؤس کے چمچے کڑچھے
طاقت کی بیلی میں
کربل کربل کرتے یہ کیڑے
ہانیمن اور اجمل کا منہ چڑاتے ہیں
مسائل کی روڑی پر بیٹھا
میں گونگا بہرا بے بس زخمی
نانک سے بدھ
لچھمن سے ویر تلاشوں
مدنی کریم کی راہ دیکھوں
علی علی پکاروں کہ
سورج ڈوب رہا ہے
لاجواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔