میں نے ہر عید پہ جاناں تیرا رستہ دیکھا
عید کے چاند میں چہرہ تیرا ہنستا دیکھا
منتظر میری نگاہیں ہیں دید کو تیری
کہ آ کے اب تو سنوارو نا عید کو میری
یہ رونقیں، یہ قہقہے،یہ روشنی،یہ قمقمے
جلا رہے ہیں جاں میری،نظر یہاں وہاں میری
تجھے تلاشتی پھرے،نظر میں آ بھی جاؤ نا
میرے ویران بیابان دل کے گھر میں آ بھی جاؤ نا
کہ جاگ اٹھیں گی رونقیں،جڑیں گے پھر سے سلسلے
کہ عید میں مزا بھی ہو،دلوں کا رابطہ بھی ہو
تو روبرو رہے میرے، میں سامنے رہوں تیرے
نہ تو کہے،نہ میں سنوں،نہ میں کہوں،نہ تو سنے
نظر سے گفتگو کریں،ادب سےعید ہم ملیں
نہ دل سے دور تو رہے نہ رُوح سے بعید ہو
نظر کے تو قریب ہو،تبھی تو میری عید ہو
آمنہ رانی
Bookmarks