پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں پولیس نے ملبوسات کے ایک مشہور برانڈ کی دکان کے ٹرائل روم میں نصب پوشیدہ کیمرے کے ذریعے خواتین کی ویڈیوز بنانے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق چین ون روڈ پر واقع لیوائزا سٹور کے چینجنگ روم میں ایک ڈبے میں موبائل کیمرہ چھپایا گیا تھا اور شہریوں کی نشاندہی پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اسسٹنٹ مینیجر اور ایک ملازم کو حراست میں لیا ہے۔
مقامی پولیس نے نامہ نگار شیراز حسن کو بتایا کہ مقدمے میں سٹور کے مالک اور مینیجر کو بھی نامزد کیا گیا تاہم تاحال وہ زیرحراست نہیں ہیں۔
پولیس کے مطابق گرفتار ملازمین کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 352 اور 509 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان میں اس سے قبل بھی کپڑوں کی دکانوں کے ٹرائل رومز میں خفیہ کیمروں کی اطلاعات سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہی ہیں اور حالیہ واقعے کے بعد ایک بار پھر یہ موضوع زیربحث ہے۔
سوشل میڈیا پر بہت سے پاکستانی اس حوالے سے آرا کا اظہار کر رہے اور ٹرائل رومز استعمال کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی بات کی جارہی ہے۔ ایک صارف جمیل رحمان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’خبردار! آپ کے پسندیدہ برینڈ نے چینجنگ روم میں خفیہ کیمرے لگائے ہو سکتے ہیں۔ پچھتاوے سے بہتر ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ برینڈز کو بھی اپنے آوٹ لیٹس کو دیکھنا چاہیے۔
ایک اور صارف اقرا بیگ کا کہنا تھا کہ ’فیصل آباد میں لیوائز ا سٹور کے خواتین کے چینجنگ روم میں خفیہ کیمرے پائے گئے۔ لیوائز انتظامیہ اس کا نوٹس لے، اور مکمل تفتیش تک اس ا سٹور کو سِیل کر دینا چاہیے۔
ایک خاتون ثمینہ افتخار نے فیس بک پر تبصرہ کیا کہ خواتین کو ٹرائی روم استعمال کرتے وقت زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔
ایک اور فیس بک صارف بسمہ ساجد کا کہنا تھا کہ اپنے گھر کے علاوہ کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔
Bookmarks