google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 4 of 4

    Thread: پاگل خانہ

    Threaded View

    1. #1
      Moderator Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      smartguycool's Avatar
      Join Date
      Nov 2017
      Posts
      615
      Threads
      448
      Thanks
      102
      Thanked 491 Times in 326 Posts
      Mentioned
      127 Post(s)
      Tagged
      61 Thread(s)
      Rep Power
      8

      پاگل خانہ

      اقبال کی آنکھ کھلی تو وہ ایک کنویں میں پڑا تھا
      پختہ اینٹوں سے بنے اس سیلن زدہ کنویں میں سوائے قطروں کی ٹپ ٹپ کے کوئ دوسری آواز نہ تھی- نیلا آسمان دور کسی دروزن کی مانند جھلک رہا تھا
      کچھ دیر بعد اسے احساس ہوا کہ کنویں میں اس کے علاوہ بھی کوئ موجود ہے- یہ پرانے کپڑوں میں ملبوس ایک ادھیڑ عمر شخص تھا جو نہایت اطمینان سے بیٹھا بیڑی پی رہا تھا
      ہم کہاں ہیں ؟ اقبال نے آنکھیں ملتے ہوئے پوچھا
      قید میں ادھیڑ عمر شخص نے بیڑی جھاڑتے ہوئے جواب دیا
      کس کی قید میں ؟ اقبال نے دیدے پھاڑ پھاڑ کر سوال کیا
      بادشاہ کے سوا بھلا اور کون قید کر سکتا ہے اس نے اطمینان سے کہا
      بادشاہ ؟ کون سا بادشاہ ؟
      خلیفہ ہارون الرشید
      خلیفہ ؟؟؟ آخر کیوں ؟ ہم نے خلیفہ کا کیا بگاڑا ہے؟
      یہ تو تمہیں ہی بہتر معلوم ہو گا . مجھ پر تو شاھی اصطبل سے لگام چرانے کا الزام ہے
      لیکن میں یہاں آیا کیسے ؟
      میں نہیں جانتا . تم جس وقت لائے گئے میں سو رہا تھا
      اقبال کو اس شخص کی باتوں پر یقین نہیں آ رہا تھا- اس نے دماغ پر بہتیرا زور دیا لیکن کچھ یاد نہ آیا کہ وہ یہاں کب کیوں ، اور کیسے پہنچا ہے
      اچانک اس کی نظر گرِل کے ٹوٹے ہوئے ایک ٹکڑے پر پڑی- اس نے فوراً اسے اٹھایا اور تیزی سے سوچنے لگا- پھر جیسے اسے کچھ یاد آ گیا ہو- ایک اطمینان بخش مسکراھٹ اس کے چہرے پر پھیل گئ
      اوہ مائ گاڈ یہ تو میرے گارڈن کی گرِل ہے اس کا مطلب میں اپنے گھر کے باغیچے میں ہوں یہ کنواں . یہ تو میرے باغیچے کا کنواں ہے کل . ہاں کل سپر مارکیٹ سے میں توریا کے کچھ بیج لایا تھا میری کار بھی خراب ہوئ تھی رستے میں . اوہ گاڈ اور اور . میں شازیہ کےلئے کچھ تازہ پھول بھی لایا تھا تاکہ . تاکہ . سالگرہ پر اسے سرپرائز دے سکوں
      یہ کہ کر وہ ادھیڑ عمر شخص کی طرف مڑا
      اور تم مجھے بادشاہ کی جھوٹی کہانیاں سنا رہے ہو . پاگل کہیں کے !!! . تم ہو کون ؟؟ . اور میرے گارڈن میں کیا کر رہے ہو؟
      ابے چُپ کر . پاگل کی اولاد . یہ تیرے باپ کا محل نہیں .. عباسیوں کا قید خانہ ہے
      یہ گھر ہے میرا
      تُم عباسی ہو ؟؟
      نہیں میں ارائیں ہوں
      تو سنو اس کنویں کے اوپر ایک محل ہے جس میں بادشاہ ، اس کی ملکہ اور پوری فوج رہتی ہے
      جھوٹ یہ میرے باغیچے کا کنواں ہے اوپر میری فیملی رہتی ہے
      یہ بحث جاری تھی کہ اچانک انہیں کُتّے کی بھونکاڑ سنائ دی
      دیکھو. یہ میرا کتا ہے . اقبال نے پورے وثوق سے کہا- موتی نام ہے اس کا موتی . موتی موتی
      بکواس بند کرو یہ تمہارا موتی نہیں اس طرح کے بے شمار خونخوار کتے دندناتے پھرتے ہیں اوپر . جب بھی کوئ قیدی بھاگنے کی کوشش کرتا ہے ، یہ اسے چیر پھاڑ کر رکھ دیتے ہیں
      بکواس بند کرو مجھے اپنا کندھا دو. تاکہ میں اوپر جا کر تمہاری کچھ مدد کر سکوں باغیچے سے کوئ رسی وغیرہ نیچے پھینک کر
      پاگل ہو گئے ہو تم باہر جاتے ہی سنتری تمہیں قتل کر دیں گے . بے موت مارے جاؤ گے تم اور ساتھ ساتھ .. مجھے بھی مرواؤ گے
      کیا مطلب ؟
      میری قید پرسوں ختم ہونے والی ہے . بھوکا ہوں میں کئ روز سے تمہاری اس حرکت سے مجھ پر بھی سختی شروع ہو جائے گی
      اس دوران اوپر سے کسی عورت کی حلق پھاڑ چیخ سنائ دی
      اوہ گاڈ شازیہ کیا ہو گیا تمہیں شازیہ میں آ رہا ہوں شازیہ اقبال چلایا
      خدا کےلئے میری مدد کرو !! اقبال نے ادھیڑ عمر شخص سے آخری التجاء کی
      اس شخص نے کوئ جواب نہ دیا اور آنکھیں بند کر کے با آواز بلند سورہ اخلاص پڑھنے لگا- اس کے دونوں ہاتھ دعائیہ حالت میں اوپر اٹھے ہوئے تھے
      اقبال نے اپنی ھمت جمع کی- اسے کچھ اونچائ پر پتھر کی ایک سلیب نظر آئ جس کے اوپر ایک ٹوٹی پھوٹی سیڑھی نصف کنویں تک لٹک رہی تھی
      وہ جست لگا کر سلیب کو پکڑنے کی کوشش کرنے لگا- پھر پورا زور لگا کر اس پر چڑھنے میں کامیاب ہو گیا
      ادھیڑ عمر شخص چلایا
      مت کرو ایسا
      لیکن اقبال نے ایک نہ سنی- دوسری جست میں سیڑھی کا سرا اس کے ہاتھ آ گیا- اس دوران وہ کئ بار پھسلتے پھسلتے بچا- اس کےایک ہاتھ سے خون بھی رسنے لگا- کافی جدوجہد کے بعد بالاخر وہ کنویں کی منڈیر تک پہنچنے میں کامیاب ہو ہی گیا
      اس دوران کتے کی بھونکاڑ اور زنانہ چیخ دوبارہ سنائ دی
      اس نے گھبرا کر نیچے دیکھا- ادھیڑ عمر شخص اب بھی ہاتھ کے اشارے سے اسے منع کر رہا تھا
      اس نے فیصلہ کن انداز میں کنویں کی منڈیر پر ہاتھ رکھا اور باہر کود گیا
      یہ ایک گارڈن تھا
      سفید اوورکوٹ پہنے کچھ لوگ اس کی طرف دوڑے چلےآئے
      صبح سے تمہیں تلاش کر رہے ہیں کہاں تھے تم ؟
      کنویں میں اس نے حیرت اور پریشانی سے کہا
      اس دوران ایک ڈاکٹر سینتھو اسکوپ گلے میں لٹکائے ادھر آیا
      اس کنویں کا ڈھکن فوراً بند کرواؤ . مینٹل ھسپتال کے عملے کو اتنا لاپرواہ بھی نہیں ہونا چاھئے اب دوسرے کو ڈھونڈو وہ بھی کنویں میں ہی چھپا ہو گا
      ھسپتال کا عملہ اسے چھوڑ کر کنویں کی طرف لپکا- اقبال نے سبزہ زار پر ڈھیر ہوتے ہوئے بے شمار عورتوں اور مردوں کو محیرالعقول حرکات کرتے دیکھا- کوئ حلق پھاڑ کر وقفے وقفے سے چیخ رہی تھی تو کوئ کُتّے کی طرح بے تحاشا بھونک رہا تھا
      آسمان پر اڑتے پرندوں کو دیکھ کر وہ بڑے کرب سے بڑبڑایا
      شازیہ . میں آ گیا ہوں شازیہ


      ازقلمظفر اقبال محمّد





    2. The Following User Says Thank You to smartguycool For This Useful Post:

      Moona (12-19-2017)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •