دل نادان کو سمجھاؤ
محبت زخم دیتی ہے
تم اپنی زد سے باز آ جو
محبت زخم دیتی ہے
محبت کا سفر آغاز کرنے پر
تمہیں ہم نے کہ تھا نہ
کے رک جاؤ
محبت زخم دیتی ہے
اسے شیدے سے چاہا ہے
تو یہ بھی ذھن میں رکھو
کے بڑھ جائے اگر حد سے تو
محبت زخم دیتی ہے