نئے سفر میں ابھی ایک نقص باقی ہے
جو شخص ساتھ نہیں اسکا عکس باقی ہےاٹھا کے لے گئے دزدان شب چراغ تلک
سو، کور چشم پتنگوں کا رقص باقی ہےگھٹا اٹھی ہے مگر ٹوٹ کر نہیں برسیہوا چلی ہے مگر پھر بھی حبس باقی ہےالٹ پلٹ گئی دنیا وہ زلزلے آئےمگر خرابۂ دل میں وہ شخص باقی ہےفراز آئے ہو تم اب رفیق شب کے لئےکہ دور جام نا ہنگام رقص باقی ہےاحمد فراز



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks