google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: شفیق الرحمان کا افسانہ اور مزاح

    Threaded View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      شفیق الرحمان کا افسانہ اور مزاح

      شفیق الرحمان کا افسانہ اور مزاح
      صائمہ کاظمی
      شفیق الرحمان اردو ادب کے ان مزاح نگاروں میں شامل ہیں جنہوں نے آزادی سے قبل لکھنا شروع کیا اور آزادی سے قبل ہی ادبی شہرت سے ہم کنار ہو گئے۔ شفیق الرحمان کے درج ذیل افسانوی مجموعے 1947ء تک شائع ہو چکے تھے: کرنیں، شگوفے، لہریں، پرواز، مدوجزر، حماقتیں۔ 1947ء کے بعد ایک افسانوی مجموعہ مزید حماقتیں (1954ء) منظر عام پر آیا۔ شفیق الرحمان نے افسانہ لکھنے کی ابتدا نیم رومانی انداز میں کی تھی۔ ابتدائی دور کے عشقیہ افسانوں سے اندازہ ہی نہیں ہوتا ہے کہ وہ مزاح نگاری میں اپنا نام پیدا کر سکتے تھے۔ ان کے پہلا افسانوی مجموعہکرنیں نیم رومانوی، عشقیہ اور نیم مزاحیہ افسانوں پر مشتمل تھا۔ شگوفے میں مزاح کا تناسب نسبتاً زیادہ ہے جب کہ لہریں اور پرواز کے بیشتر افسانے خالص مزاح کے زمرے میں آتے ہیں۔ ڈاکٹر فردوس انور قاضی کی رائے میں: شفیق الرحمان کے افسانے مزاحیہ رجحانات کے بجائے رومانی رجحان کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اس رومانیت میں وہ مایوسی، انتشار، ہجر اور تنہائی کی بجائے شگفتگی، قہقہے، خوشیاں اور رفاقت کا احساس پیدا رکرتے ہیں۔ ڈاکٹر فردوس انور قاضی کی یہ رائے شفیق الرحمان کے ابتدائی دور کی تحریروں پر تو صادق آتی ہے لیکن مجموعی حیثیت سے شفیق الرحمان کے افسانوں میں مزاح کے رجحانات واضح طور پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ شفیق الرحمان کے افسانوں میں طنز کی بجائے ظرافت کے عناصر غالب ہیں وہ اپنی تحریروں میں مسکراہٹ ہی کے نہیں قہقہوں کے قائل نظر آتے ہیں۔ حجاب امتیاز علی رقم طراز ہیں: وہ (شفیق الرحمان) اپنی روانی میں بلاتکلف ننھی ننھی پُھل جھڑیاں چھوڑے چلے جاتے ہیں وہ ان کم یاب لوگوں میں سے ہیں جن کی خوشی طبعی اپنے اوپر بلاتکلف ہنس سکتی ہے۔





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Dr Danish (11-02-2017)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    افسانہ لیڈی ڈاکٹر از شفیق الرحمن

    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •