نئی واشنگ مشین میں سالن کے داغ دھونے کیلئے خاص بٹن



بھارت میں متعارف کروائی جانے والے ایک نئی واشنگ مشین میں سالن کے داغ ہٹانے کے لیے ایک اضافی بٹن بنایا گیا ہے۔ الیکٹرونک آلات بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ صارفین کی جانب سے ان شکایات کے بعد کہ ان کے کپڑوں سے کھانے کے داغ مکمل طور پر نہیں جاتے ،اب یہ نیا بٹن متعارف کروایا گیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ مشین میں اس تبدیلی کو پانی کی رفتار اور درجہ حرارت کے امتزاج کے ساتھ 2 سال تک جانچا گیا۔ بھارتی صارفین کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مشین میں 5 مزید سائیکلز دیے گئے ہیں جن میں سے ایک بالوں کا تیل نکالنے کے لیے ہے۔ مشین میں لائی جانے والی ان تبدیلیوں کے لیے محققین نے اس بات کا جائزہ لیا بھارت کے روایتی کھانوں میں کیا اجزاء استعمال ہوتے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ان عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے داغ صاف کرنے کیلئے درکار وقت اور پانی کے درجہ حرارت کو مرتب کیا۔کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ایسی ہی مشینیں دوسری ایشیائی مارکیٹوں کیلئے بھی بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ بھارت میں آج بھی محض 10 فیصد گھروں میں کپڑے دھونے والی مشینیں ہیں جبکہ باقی لوگ اب بھی ہاتھوں سے ہی کپڑے دھوتے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ 5000 مشینیں فروخت کی جا چکی ہیں جبکہ مارچ کے اختتام تک 30 ہزار مشینیں فروخت کی جائیں گی۔ بھارتی کرنسی میں اس مشین کی قیمت 20 ہزار روپے ہے جو مارکیٹ میں موجود دوسری مشینوں سے دس فیصد زیادہ ہے۔ (نیٹ سے ماخوذ) ٭…٭…٭ نئی واشنگ مشین میں سالن کے داغ دھونے کے لیے خاص بٹن انڈیا میں متعارف کروائی جانے والے ایک نئی واشنگ مشین میں سالن کے داغ ہٹانے کے لیے ایک اضافی بٹن بنایا گیا ہے۔ الیکٹرونک آلات بنانے والی کمپنی پیناسونک کا کہنا ہے کہ صارفین کی جانب سے ان شکایات کے بعد کہ ان کے کپڑوں سے کھانے کے داغ مکمل طور پر نہیں جاتے اب یہ نیا بٹن متعارف کروایا گیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ مشین میں اس تبدیلی کو پانی کی رفتار اور درج? حرارت کے امتزاج کے ساتھ دو سال تک جانچا گیا۔ انڈین صارفین کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مشین میں پانچ مزید سائیکلز دیے گئے ہیں جن میں سے ایک بالوں کا تیل نکالنے کے لیے ہے۔ مشین میں لائی جانے والی ان تبدیلیوں کے لیے محققین نے اس بات کا جائزہ لیا کہ انڈیا کے روایتی کھانوں میں کیا اجزا پڑتے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ان عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے انھوں نے داغ صاف کرنے کے لیے درکار وقت اور پانی کے درج? حرارت کو مرتب کیا۔پیناسونک کا کہنا ہے کہ وہ ایسی ہی مشینیں دوسری ایشیائی مارکیٹوں کے لیے بھی بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جو ان ممالک میں لگنے والے داغوں سے نمٹنے کی اہل ہوں۔ انڈیا میں آج بھی محض 10 فیصد گھروں میں کپڑے دھونے والی مشینیں ہیں جبکہ باقی لوگ اب بھی ہاتھوں سے ہی کپڑے دھوتے ہیں۔ پینا سونک کا کہنا ہے کہ 5000 مشینیں فروخت کی جا چکی ہیں جبکہ مارچ کے اختتام تک وہ 30 ہزار مشینیں فروخت کی جائیں گی۔ انڈین کرنسی میں اس مشین کی قیمت 20 ہزار روپے ہے جو مارکیٹ میں موجود دوسری مشینوں سے دس فیصد زیادہ ہے۔ پینا سونک سنہ 1990 میں انڈیا آئی تھی اور سب سے پہلے اس نے یہاں اپنا رائس ککر متعارف کروایا اور اس کے بعد اس نے یہاں ائیر کنڈیشنر بھی فروخت کیے۔گذشتہ برس دسمبر میں کمپنی نے اعلان کیا تپا کے وہ انڈیا کی شمالی ریاست ہریانہ میں ریفریجریٹر بنانے والی فیکڑی قائم کرنے گی۔ (نیٹ سے ماخوذ) ٭…٭…٭