بیٹی کی ولادت منحوس ہونے کا تصوّر غیراسلامی ہے
س… اکثر پڑھے لکھے اور جاہلوں کو بھی دیکھا ہے کہ شادی کے بعد پہلی اولاد “بیٹا” ہی کی خواہش ہوتی ہے، اور اگر اللہ نے پہلی اولاد “بیٹی” سے نوازا تو وہ ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے بیوی کو مار پیٹ اور بُرا بھلا کہنے سے بھی باز نہیں آتے۔ بیوی اور بیٹی دونوں کو گھر سے نکال کر بیوی کو میکے بھیج دیتے ہیں۔ ان کے گھر والے بھی پہلی “بیٹی” کی ولادت پر ناخوشی کا اظہار کرتے ہیں اور بہو ہی کو بُرا بھلا کہتے ہیں۔ آپ قرآن و سنت کی روشنی میں یہ فرمائیں کہ ایسے لوگوں کے لئے کیا حکم ہے؟ جبکہ اللہ کے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹی بہت پیاری تھی۔
ج… بیٹی کی ولادت کو منحوس سمجھنا دورِ جاہلیت کی یادگار ہے، ورنہ بیٹی کی ولادت تو باعثِ برکت ہے، بہت سی احادیث میں لڑکیوں کی پروَرِش کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔
“عن عائشة رضی الله عنہا زوج النبی صلی الله علیہ وسلم قالت: جائتنی امرأة ومعھا ابنتان لھا، فسألتنی فلم تجد عندی شیئا غیر تمرة واحدة فأعطیتھا ایّاھا فأخذتھا فقسمتھا بین ابنتیھا فدخل علیّ النبی صلی الله علیہ وسلم فحدثتہ حدیثھا فقال النبی صلی الله علیہ وسلم: من ابتلٰی من البنات بشیء فأحسن الیھن کن لہ سترًا من النّار۔”(مسلم ج:۲ ص:۳۳۰)
ترجمہ:… “حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: ایک خاتون میرے پاس آئی جس کے ساتھ اس کی دو بچیاں تھیں، میرے پاس بس ایک ہی کھجور تھی جو میں نے اسے دے دی، اس نے آدھی آدھی دونوں کے درمیان تقسیم کردی، خود کچھ نہیں کھایا پھر اُٹھ کر چلی گئی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاے تو میں نے آپ کو بتایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو بیٹیوں سے واسطہ پڑے، وہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کرے تو اس کے لئے دوزخ سے آڑ ہوگی۔”
اس مضمون کی احادیث متعدّد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مروی ہیں۔
بیٹی کا والد کو قرآن پڑھانا
س… ایک بیٹی اپنے والد کو قرآن مجید پڑھاتی ہے، جبکہ اس کے والد نے ابھی ۲۵ سپارے پڑھے ہیں، تو اس کے والد کا بڑا بھائی کہتا ہے کہ: “تم اپنی لڑکی کے پاس قرآن شریف ختم نہیں کرو، کیونکہ تم اس کا بیٹی ہونے کا حق ادا کروگے یا اُستاد بناکر اس کا حق پورا کروگے؟” اس کے بعد وہ پڑھنا چھوڑ دیتا ہے اور کہتا ہے کہ: “میں باقی پانچ سپارے کسی اور کو سناکر پڑھ لوں گا۔” اس کے باوجود وہ اپنی لڑکی کو قرآن شریف پڑھانے کا جوڑا اور پیسے بھی دیتا ہے، کیا کوئی لڑکی اپنے والدین کو قرآن پڑھاسکتی ہے؟ اور اگر ہاں تو پھر اس کے ماں باپ کے اور اولاد کے حقوق کیا ہوں گے؟
ج… لڑکی اگر قرآن شریف پڑھی ہوئی ہو تو والدین کو اس سے قرآن پڑھنا جائز ہے، اور یہ فضول خیال ہے کہ بیٹی کو اُستاد نہ بنایا جائے، اور جب آپ نے ۲۵ پارے بیٹی سے پڑھ لئے تو اُستاد تو وہ بن گئی۔
صحابہ کرام کو کھلم کھلا گالی دینے والے والدین سے تعلق رکھنا
س… والدین اگر کھلم کھلا گھر میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، خلفائے ثلاثہ کو بُرا بھلا اور غلیظ قسم کی گالیاں دیں تو ایسی صورت میں ان کا منہ بند کرنا چاہئے یا دُعا کرنی چاہئے؟ اور کیا ایسے والدین کی بھی فرمانبرداری ضروری ہے؟
ج… ان سے کہہ دیا جائے کہ وہ یہ حرکت نہ کریں، اس سے ہمیں ایذا ہوتی ہے، اگر باز نہ آئیں تو ان سے الگ تھلگ ہوجائیں، ان کا منہ بند کرنے کے بجائے ان کو منہ نہ لگائیں۔
بلاوجہ ناراض ہونے والی والدہ کو کیسے راضی کریں؟
س… نوعمری میں شادی ہوئی، شوہر کی ناقدری ہوئی، وہ بھی سختی کرتے، بچے بھی ہوگئے، ایک بار غصّے میں شوہر نے طلاق کی دھمکی دی، بہن بھائی اور والدین غریب تھے، سسرال مال دار، ظاہر ہے سسرال سے طعنے تو ملنے تھے، انتقاماً شوہر کے گھر سے چوری وغیرہ کرکے اپنے بہن بھائیوں کو ترقی دینے کی زندگی بھر کوشش کی حتیٰ کہ اپنی دوائیوں تک کی رقم بھی ان کو دے دیتی، مگر جب حضرت ڈاکٹر عبدالحی عارفی قدس سرہ سے اصلاحی تعلق قائم کیا تو اپنی غلطی کا احساس ہوا، اور پھر میں نے والدہ سے کہہ دیا کہ اب تک جو ہوا غلط ہوا، اللہ ہم سب کو معاف فرمائیں، آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ مجھے کیا معلوم تھا کہ والدہ کی محبت محض مال و دولت کی وجہ سے ہے، چنانچہ آج تک میری ہر جائز و ناجائز کو سچ سمجھنے اور محبت کرنے والی والدہ کا رویہ ایسا بدلا کہ اللہ کی پناہ! اب تو وہ میرا منہ دیکھنا نہیں چاہتی، کوئی ہدیہ تحفہ بھیجوں تو واپس کردیتی ہیں، حج کے تبرکات بھیجے تو وہ بھی واپس کردئیے۔ مجھے تمام مصائب برداشت ہوگئے مگر دھچکا ایسا لگا کہ بس پاگل خانے نہیں گئی شوہر نے تو تمام کوتاہیوں کو معاف کردیا، اب موت کی کوئی خبر نہیں، بہت پریشان ہوں، کیا کروں؟ میرے لئے دُعا فرمادیں اور علاج بھی تجویز فرمائیں۔
ج… آپ کے تحریر کردہ حالات سے بہت دِل دُکھا، دِل سے دُعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و عافیت اور سکون و اطمینان نصیب فرمائیں۔ چند باتوں کو اپنا لائحہ عمل بنالیجئے۔
۱:… محبت و رضا کا تعلق صرف اللہ تعالیٰ کی ذاتِ عالی سے ہونا چاہئے، باقی سب محبتیں اسی کے حکم کے تابع ہیں۔
۲:… اپنے شوہر کی اور بچوں کی خدمت نہایت خندہ پیشانی کے ساتھ کیجئے اور اس میں رضائے الٰہی کو مدِنظر رکھئے۔
۳:… اپنی والدہ محترمہ سے احترام کا تعلق رکھئے، ان کی غمی، خوشی میں شرکت کیجئے اور ان کی بے رُخی کی کوئی پروا نہ کیجئے۔ اگر وہ قطع تعلق کرتی ہیں تو خود گناہگار ہوں گی، آپ کی طرف سے نہ تو قطع تعلق ہونا چاہئے، نہ ان کے قطع تعلق سے پریشانی ہونی چاہئے، بلکہ ان کے لئے دُعائے خیر کرتی رہیں۔
۴:… مسلمان کے دِل کو پریشان نہیں ہونا چاہئے، ہمہ وقت ہشاش بشاش رہنا چاہئے اور جو ناگواریاں پیش آتی ہیں ان سے دِل کو مشوش نہیں کرنا چاہئے، بلکہ ہر چیز میں یہ خیال ذہن میں رہنا چاہئے کہ مالک کی اسی میں حکمت ہوگی۔
Bookmarks