google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 10 of 11

    Thread: والدین اور اولاد کے تعلقات

    Threaded View

    1. #7
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,203
      Threads
      2235
      Thanks
      931
      Thanked 1,366 Times in 867 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7965 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: والدین اور اولاد کے تعلقات

      شوہر اور بیوی اور اولاد کی ذمہ داریاں
      س… میری بیوی ہر بات میرے خلاف کرتی ہے، حقوق ادا نہیں کرتی۔ گزشتہ روز میں نے اپنی بڑی لڑکی کو بلاکر والدہ کو سمجھانے کو کہا، اس نے کہا کہ: “اب نبھاوٴ مشکل ہے، اچھا ہے کہ آپ کے درمیان علیحدگی ہوجائے۔” ایک نالائق بیٹا درمیان میں آگیا اور فیصلہ یہ کیا کہ میں اس (ماں) کو لے جاتا ہوں۔ باوجودیکہ میں نے اس کی ماں کو کافی روکا کہ بغیر اجازت آپ نہیں جاسکتیں، مگر وہ بیٹے کے ساتھ چلی گئی۔ نامعلوم وہ کہاں ہے؟ اب میں اپنے اس بیٹے کو عاق کرنا چاہتا ہوں اور بیوی کے لئے کیا کروں؟ اس بارے میں مشورہ طلب کرتا ہوں۔ حیرانی کی بات ہے کہ بیٹے ماں باپ کو ایک دُوسرے سے علیحدہ کریں اور اُوپر سے طرّہ یہ کہ سب بچے ہی یک زبان ہوکر ماں کے طرف دار بن گئے۔
      ج… السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ! آپ کا اندوہناک خط تفصیل سے پڑھا، بہت صدمہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ آپ کی مشکلات کو آسان فرمائے۔ نجی اور ذاتی معاملات میں، میں مشورہ دینے سے گریز کیا کرتا ہوں، اس لئے چند اُصولی باتیں عرض کرتا ہوں۔
      ۱:… اولاد جب جوان ہوجائے تو ان کے جذبات کا احترام ضروری ہوتا ہے، اور والدین کی چپقلش اور سرپھٹول اولاد کے دِل سے والدین کا احترام نکال دیتی ہے، بیوی سے لڑائی جھگڑا اولاد کے سامنے کرنا اُصولی غلطی ہے۔
      ۲:… بیوی کے ذمے شوہر کے حقوق بلاشبہ بہت زیادہ ہیں، اور بیوی کو شوہر کے حقوق ادا کرنے کی بہت ہی تاکید کی گئی ہے، لیکن شوہر کو بھی یہ دیکھنا چاہئے کہ وہ (بیوی) کتنے حقوق کا بوجھ اُٹھانے کی متحمل ہے؟ اسی لئے شریعت نے مرد کو چار تک شادیاں کرنے کی اجازت دی ہے تاکہ ایک بیوی پر اس کی برداشت سے زیادہ بوجھ نہ پڑے، اور ایک سے زیادہ بیویاں ہونے کی صورت میں شریعت نے شوہر پر یہ کڑی پابندی عائد کی ہے کہ وہ تمام بیویوں کے ساتھ، کانٹے کے تول سے برابری کرے، سب کے ساتھ یکساں برتاوٴ رکھے، اور کسی ایک کی طرف ادنیٰ جھکاوٴ بھی روا نہ رکھے۔
      ۳:… قیامت کے دن صرف بیوی کی نافرمانیوں ہی کا محاسبہ نہ ہوگا، بلکہ شوہر کی بدخلقی، دُرشت کلامی اور اس کے ظلم و تعدی کا بھی حساب ہوگا، اور پھر جس کے ذمے جس کا حق نکلے گا، اُسے دِلایا جائے گا۔
      ۴:… آپ نے جو حالات لکھے ہیں، ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ حالات کے بگاڑ میں سب سے زیادہ دخل آپ کی دُرشت کلامی کا ہے (جس میں آپ غالباً اپنی بیماری اور مزاجی ساخت کی وجہ سے کچھ معذور بھی ہیں)، آپ کی اہلیہ اور اولاد پر اس کا رَدِّ عمل غلط ہوا ہے، اگر آپ اپنے طرزِ عمل کو تبدیل کرلیں اور اپنے رویے کی اصلاح کرلیں تو آپ کے اہل و عیال کے انداز میں تبدیلی آسکتی ہے۔
      ۵:… اگر آپ اپنے مزاج کو حالات کے مطابق تبدیل نہیں کرسکتے تو آخری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ بیوی کو فارغ کردیں، لیکن اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ آپ اپنی اولاد سے بھی کٹ جائیں گے، کیونکہ آپ کی جوان اولاد، آپ کو ظالم اور اپنی والدہ کو مظلوم سمجھ کر اپنی ماں کا ساتھ دے گی، اور بطورِ انتقام آپ سے قطع تعلق کرلے گی۔ یہ دونوں فریقوں کی دُنیا و آخرت کی بربادی کا باعث ہوگا۔
      ۶:… غالباً میں نے پہلے بھی لکھا تھا کہ بیوی کی ایذاوٴں پر صبر کرنا مستقل جہاد ہے، اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا بہت بڑا درجہ ہے۔ پس اگر آپ اس اَجرِ عظیم کے خواستگار ہیں تو اس کا راستہ صبر و اِستقامت کی خاردار وادی سے ہوکر گزرتا ہے، اس صورت میں آپ کو اپنی اہلیہ اور اولاد سے صلح کرنی ہوگی، ان کو ظالم اور اپنے کو مظلوم سمجھ کر نہیں، بلکہ یہ سمجھ کر کہ ان کی غلطیاں بھی درحقیقت میری اپنی نااہلی کی وجہ سے ہیں، ظالم میں خود ہوں اور اِلزام دُوسروں کو دیتا ہوں۔
      ۷:… اگر آپ صلح کرنا چاہیں تو اس کے لئے اپنے نفس کو مارنا ہوگا اور چند باتوں کا التزام کرنا ہوگا۔ ایک یہ کہ آپ کی زبان سے خیر کے سوا کوئی بات نہ نکلے، کبھی کوئی ناگوار لفظ زبان پر نہ آنے پائے۔ دوم یہ کہ اپنا حق کسی کے ذمے نہ سمجھئے اور نہ کسی کی شکایت آپ کے دِل میں پیدا ہو، بلکہ اگر کوئی آپ کے ساتھ حسنِ سلوک کرے تو اس کو عطیہٴ اِلٰہی سمجھئے، اور اگر کوئی بدخلقی یا سختی کے ساتھ پیش آئے تو یہ سمجھ کر کہ میں اس سے بھی زیادہ کا مستحق تھا، مالک کا شکر ہے کہ اس نے میری بدعملیوں کی پوری سزا مجھے نہیں دی، اس پر صبر کیجئے۔ تیسرے یہ کہ آپ کی ہر ادا سے اولاد اور اہلیہ کے ساتھ شفقت و محبت کا مظاہرہ ہونا چاہئے، آپ کو ایک محبوب شوہر اور شفیق باپ کا کردار ادا کرنا چاہئے۔
      ۸:… اولاد کو عاق یعنی وراثت سے محروم کرنا، شرعاً حرام ہے، اور اولاد عاق کرنے سے عاق ہوتی بھی نہیں۔ اس لئے میں آپ کو مشورہ دُوں گا کہ آپ اس غلط اقدام سے باز رہئے، دُنیا کو تو آپ اپنے لئے دوزخ بناہی چکے ہیں، خدارا! آخرت میں بھی دوزخ نہ خریدئیے۔ جس لڑکے کو عاق کرنے کی دھمکی دی تھی اسے بلاکر اس سے صلح صفائی کرلیجئے۔
      ۹:… بعض اکابر کا ارشاد ہے کہ جب بندہ اللہ تعالیٰ کے اَحکام کو توڑتا اور مالک کی نافرمانی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کو پہلی سزا یہ ملتی ہے کہ اس کے بیوی بچوں کو اس کے خلاف کردیتے ہیں۔ اس لئے اگر آپ اپنی بیوی بچوں کے رویے کو قابلِ اصلاح سمجھتے ہیں تو اس پر بھی توجہ فرمائیے کہ مالک کے ساتھ آپ کا رویہ کیسا ہے؟ اور کیا وہ بھی اصلاح کا محتاج نہیں؟ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنا معاملہ صحیح کرلیجئے، حق تعالیٰ شانہ آپ کے ساتھ بیوی بچوں کا معاملہ دُرست فرمادیں گے۔ حضرت علی بن ابی طالب کرّم اللہ وجہہ کا ارشاد ہے: “پانچ چیزیں آدمی کی سعادت کی علامت ہیں: ۱-اس کی بیوی اس کے موافق ہو، ۲-اس کی اولاد نیک اور فرمانبردار ہو، ۳-اس کے دوست متقی اور خداترس لوگ ہوں، ۴-اس کا ہمسایہ نیک ہو، ۵-اور اس کی روزی اپنے شہر میں ہو۔
      ۱۰:… ممکن ہے میری یہ تحریر آپ کی اہلیہ محترمہ اور صاحبزادہ گرامی کی نظر سے بھی گزرے، میں ان سے بھی گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ وہ معاملے کو بگاڑنے سے احتراز کریں۔ ایک بزرگ کا ارشاد ہے کہ: “نیک خاتون کی چھ علامتیں ہیں: اول: نمازِ پنج گانہ کی پابند ہو، دوم: شوہر کی تابعدار ہو، سوم: اپنے رَبّ کی رضا پر راضی ہو، چہارم: اپنی زبان کو کسی کی بُرائی، غیبت اور چغلی سے محفوظ رکھے، پنجم: دُنیوی ساز و سامان سے بے رغبت ہو، ششم: تکلیف پر صابر ہو۔” حدیث میں ہے:
      “عن أبی أمامة رضی الله عنہ أن رجلًا قال: یا رسول الله! ما حق الوالدین علٰی ولدھما؟ قال: ھما جنتک أو نارک۔ رواہ ابن ماجة۔” (مشکوٰة ص:۴۲۱)
      ترجمہ:… “حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ: ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول الله! میرے والدین کا میرے ذمے کیا حق ہے؟ فرمایا: وہ تیری جنت ہیں یا دوزخ۔”
      ایک حدیث میں ہے:
      “عن أبی الدرداء رضی الله عنہ أن رجلًا أتاہ ․․․․ فقال أبو الدرداء: سمعت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول: الوالد أوسط أبواب الجنة فان شئت فحافظ علی الباب أو ضیِّع۔ رواہ الترمذی۔”
      (مشکوٰة ص:۴۱۹)
      ترجمہ:… “حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے ایک شخص سے فرمایا کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ: باپ جنت کا بہترین دروازہ ہے، اب اگر تو چاہے تو اس دروازے کی حفاظت کر یا اس کو ضائع کردے۔”
      ایک اور حدیث میں ہے:
      “عن عبدالله بن عمرو رضی الله عنہما قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: رضی الربّ فی رضی الوالد، وسخط الربّ فی سخط الوالد۔ رواہ الترمذی۔”
      (مشکوٰة ص:۴۹)
      ترجمہ:… “حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اللہ تعالیٰ کی رضامندی والد کی رضامندی میں ہے، اور اللہ تعالیٰ کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔”
      ایک اور حدیث میں ہے:
      “عن ابن عباس رضی الله عنھما قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: من أصبح مطیعًا لله فی والدیہ أصبح لہ بابان مفتوحان من الجنة، وان کان واحدًا فواحدًا، ومن أصبح عاصیًا لله فی والدیہ أصبح لہ بابان مفتوحان من النار، ان کان واحدًا فواحدًا۔ قال رجل: وان ظلماہ؟ قال: وان ظلماہ، وان ظلماہ، وان ظلماہ۔” (مشکوٰة ص:۴۲۱)
      ترجمہ:… “حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص والدین کا مطیع ہو اس کے لئے جنت کے دو دروازے کھل جاتے ہیں، اور اگر ایک ہو تو ایک، اور جو شخص والدین کا نافرمان ہو، اس کے لئے دوزخ کے دو دروازے کھل جاتے ہیں، اور اگر ایک ہو تو ایک۔ کسی نے عرض کیا کہ: خواہ والدین اس پر ظلم کرتے ہوں؟ فرمایا: خواہ اس پر ظلم کرتے ہوں، خواہ اس پر ظلم کرتے ہوں، خواہ اس پر ظلم کرتے ہوں۔”
      ایک اور حدیث میں ہے:
      “عن ابن عباس رضی الله عنھما أن رسول الله صلی الله علیہ وسلم قال: ما من ولد بار ینظر الٰی والدیہ نظرة رحمة الَّا کتب الله لہ بکل نظرة حجّةً مبرورةً۔”
      (مشکوٰة ص:۴۲۱)
      ترجمہ:… “حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص والدین کا فرمانبردار ہو وہ جب بھی اپنے والدین کی طرف نظرِ رحمت سے دیکھے، اللہ تعالیٰ اس کے ہر بار دیکھنے پر اس کو حجِ مبرور کا ثواب عطا فرماتے ہیں۔”
      کیا بچوں کی پروَرِش صرف نانی ہی کرسکتی ہے؟
      س… کیا بچوں کی والدہ کے انتقال کے بعد باپ بچوں کی بہتری کے لئے اپنی نگرانی میں خود دادا دادی، پھوپھیاں اور چچا سے بچوں کی دیکھ بھال اور پروَرِش نہیں کرواسکتا ہے؟ کیا مذہب میں سیدھا سیدھا قانون ہے کہ بچوں کو باپ سے چھین کر نانی کو دے دو، بچے باپ کو ترستے رہیں اور باپ بچوں کو؟ جبکہ وہ لوگ بداخلاق اور لالچی ہیں، کیونکہ میری بیوی کا زیور اور بیمہ وغیرہ سب ان کے قبضے میں ہے اور دیتے بھی نہیں۔
      ج… عام قانون تو یہی ہے کہ لڑکے کی عمر سات سال اور لڑکی کی عمر نو سال ہونے تک ماں کے بعد نانی بچوں کی پروَرِش کا اِستحقاق رکھتی ہے، سات سال یا نو سال کے بعد باپ لے سکتا ہے، لیکن نانی کو پروَرِش کا حق ملنے کے لئے شرط یہ ہے کہ وہ دیانت و امانت سے آراستہ ہو، عالمگیری میں ہے:
      “اِلَّا أن تکون مرتدة أو فاجرة غیر مأمونة۔” (عالمگیری ج:۱ ص:۵۴۱)
      آپ نے جو حالات لکھے ہیں، اگر وہ صحیح ہیں تو یہ شرط مفقود ہے، اس لئے بچوں کا مفاد و مصلحت یہی ہے کہ انہیں نانی کے حوالے نہ کیا جائے۔



    2. The Following User Says Thank You to CaLmInG MeLoDy For This Useful Post:

      intelligent086 (04-29-2016)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •