google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: ’’لکڑی کے برتن ‘‘

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      ’’لکڑی کے برتن ‘‘



      اندرون چین کے ایک وسطی گاؤں میں ایک کمزور اور لاغر بوڑھا اپنی بیوی کے مرنے کے بعد اپنے نوجوان بیٹے، بہو اور چار سالہ پوتے کے ساتھ رہنے کیلئے آگیا۔ بوڑھے کی عمر اسی سال سے کچھ اوپر ہو گی، اْس کے ہاتھ کانپتے تھے اور جسم میں لرزا رہتا تھا۔ آنکھوں سے ٹھیک نظر نہیں آتا تھا اور چلنے میں بھی کافی دشواری ہوتی تھی۔اپنے بیٹے کے پاس آنے کی اْس کو کافی خوشی تھی اور بیوی کی جدائی کا غم بھی تھا، دن اور رات بمشکل گزر رہے تھے۔ اْس گھر میں رات کا کھانا سارے اکٹھے کھایا کرتے تھے۔ بوڑھے کی جسمانی کمزوری اور بینائی میں کمی کی وجہ سے اْسے کھانے میں دقّت ہوتی تھی۔کھانا سیدھا منہ میں جانے کی بجائے ادھر اْدھر بکھر جاتا تھا۔پانی کا گلاس بھی ٹھیک طرح سے پکڑا نہیں جاتا تھا۔دودھ تو وہ کئی دفعہ دستر خوان پر گرا چکا تھا۔ اْس کا بیٹا اور بہو اس صورت حال سے خاصے پریشان تھے۔ایک دن دونوں سر جوڑ کر بیٹھے کہ کوئی راہ نکالی جائے، بوڑھا اْن کیلئے درد سر بن چکا تھا۔فیصلہ ہو گیا کہ بوڑھے کا دستر خوان کمرے کے کونے میں علیحدہ لگایا جائے گا۔اب روزانہ بوڑھے کا بیٹا، اْس کی بیوی اور اْن کا چار سال کا بیٹا بڑے سے دستر خوان پر رات کا کھانا نوش کرتے، کھاتے ہوئے ہنستے کھیلتے، باتیں کرتے۔ دوسری طرف بوڑھا اکیلا ایک کونے میں بیٹھا اْن کو حسرت سے دیکھتا اور رات کا کھانا زہر مار کرتا تھا۔ بوڑھا چوں کہ کمزور اور لاغر تھا اس لیے اْس سے شیشے کے برتن دو تین بار پھر ٹوٹے، اب تو حد ہی ہوگئی کہ بیٹے نے باپ کیلئے ایک لکڑی کا پیالہ، لکڑی کی پلیٹ اور لکڑی کا ہی گلاس بھی خرید لیا اور بوڑھے کو اب ان لکڑی کے برتنوں میں کھانا دیا جانے لگا۔یہ ساری صورت حال اْن کا چار سالہ بیٹا بھی خاموشی سے روزانہ دیکھتا تھا،ایک دفعہ رات کے کھانے سے پہلے بوڑھے کے بیٹے نے اپنے چار سالہ بیٹے کو لکڑی کے چند ٹکڑوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے پایا۔ لڑکے کے باپ نے بیٹے سے پوچھا: ’’ کیا بنا رہے ہو؟’’ لڑکے نے جواب دیا کہ وہ لکڑی کے برتن بنانے کی کوشش کر رہا ہے، باپ نے پوچھا کہ کیوں بنا رہے ہو؟ تو لڑکے نے جواب دیا کہ یہ میں آپ اور ماں کے لیے بنا رہا ہوں۔ جب آپ بوڑھے ہو جائیں گے تو میں ان برتنوں میں آپ کو اور اماں کو کھانا دیا کروں گا۔ لڑکے کے باپ نے یہ الفاظ سنے تو اْس کے ہاتھ پاؤں شل ہوگئے، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت جاتی رہی۔ آنکھیں کھل گئیں کہ وہ اپنے باپ کے ساتھ جو کر رہا ہے،اْن کا بیٹا بھی اْن کے ساتھ وہی کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ٭…٭…٭








      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. #2
      Respectable www.urdutehzeb.com/public_html KhUsHi's Avatar
      Join Date
      Sep 2014
      Posts
      6,467
      Threads
      1838
      Thanks
      273
      Thanked 586 Times in 427 Posts
      Mentioned
      233 Post(s)
      Tagged
      4861 Thread(s)
      Rep Power
      199

      Re: ’’لکڑی کے برتن ‘‘

      Nice sharing






      اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
      پڑھنے میں سیکنڈ
      سوچنے میں منٹ
      سمجھنے میں دِن
      مگر

      ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے





    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •