ہر ایک گھر میں دِیا بھی جَلے، اناج بھی ہو
اگر نہ ہو کہِیں ایسا، تو احتجاج بھی ہو
رہے گی وعدوں میں کب تک اسیر خوشحالی
ہر ایک بار ہی کل کیوں؟ کبھی تو آج بھی ہو
نہ کرتے شور شرابہ ، تو اور کیا کرتے
تمھارے شہر میں کُچھ اور کام کاج بھی ہو
حکومتوں کو بدلنا تو کچھ محال نہیں !
حکومتیں جو بدلتا ہے، وہ سماج بھی ہو
بدل رہے ہیں کئی آدمی درندوں میں
مَرَض پُرانا ہے اِس کا نیا عِلاج بھی ہو
اکیلے غم سے، نئی شاعری نہیں ہوتی !
زبانِ میر میں، غالب کا اِمتزاج بھی ہو
نِدا فاضلی



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote
Bookmarks