!!!شہرِ زرنگاراں۔۔۔۔۔۔۔۔
!اے میرے شہرِ زرنگاراں
بتا تجھے میں کیا دعا دوں
کہ تیرے کوچے اداس ہیں یوں
شہر کا شہر ہی لُٹ گیا ہو
سروں سے رستہ اَٹ گیا ہو
خوشبو جو پھیلی چہار سو ہے
اس کی رنگت بھی نیلگوں ہے
رچی ہے اس میں بارود کی بو
!گلی گلی ہے ہر خوشی خوں۔۔۔۔
ہواچلے تو سسک ہے اٹھتی
درد کی لے پر ہو جیسے چلتی
کِھلے جو گل تو مہکتا نہیں ہے
بلبل بھی اب تو چہکتا نہیں ہے۔!
کل جو چہرے تھے کھلکھلاتے
!نظر نہیں وہ آج آتے۔۔۔۔۔۔
کہ چند ٹکوں پر بکنے والوں
ایماں کے سودے کرنے والوں
تمہیں مبارک ہو تم نے کھیلا
جو کھیلِ ستم ظریفی اب کے
اُجاڑے پھر اس نے گھر کے گھر ہیں
روشن دریچوں کی جستجو میں
!!جگنو سارے ہی دربدر ہیں۔۔۔۔۔
تمہیں مبارک ہو پھر اب کے تم نے
صرف زیاں ہی زیاں خریدا
ہمارے حوصلوں کو آزما کر
سمجھے کیا تھے،داد لوگے۔۔۔؟
توتمہیں خبر ہو جو تم نے سوچا جو تم نے چاہا
!زیاں ہی سوچا،زیاں ہی چاہا۔۔۔
تمہیں خبر ہو کہ یہ بستی ہے ایسی بستی
جہاں نہ خوشیاں ٹکنے پائیں
جہاں بہاریں نہ کھلنے پائیں
جہاں اداسی بال کھولے سورہی ہو
جہاں زندگی اپنا ربط کھو رہی ہو
جہاں ظلم و جبر کا بازار کھلا ہو
ہر اک دوجے کو سر کرنے پر تُلا ہو
جہاں پہ حاکم ہو،حکومت نہیں ہو
!!جہاں سچ کہنے کی ضرورت نہیں ہو۔۔۔
یہ سب اور اس کے سوا بہت کچھ
ظلم،جور،جبر،زیادتی،بے حسی کی صورت
پنپتا رہتا ہو سبھی کے اندر
مگر یوں ہے
مگر یوں ہے کہ وطن ہمارا،عشق ہمارا،جنوں ہمارا
اور اس پر واریں ہم اپنا تن من،
!رہا سدا سے طرہ ہمارا۔۔
اے میرے شہر،اے میرے وطنِ زرنگاراں
حاکمِ وقت کو بددعا دوں
کہ تجھے دعا دوں
!!!بتا کہ میں کسے صدا دوں۔۔۔۔۔۔۔۔
مامن مرزا
Similar Threads:
Bookmarks