کوئی چھاؤں ہو
جسے چھاؤں کہنے میں
دوپہر کا گماں نہ ہو
کوئی شام ہو
جسے شام کہنے میں شب کا کوئی نشاں نہ ہو
کوئی وصل ہو
جسے وصل کہنے میں ہجر رُت کا دھواں نہ ہو
کوئی لفظ ہو
جسے لکھنے پڑھنے کی چاہ میں
کبھی اک لمحہ گراں نہ ہو
یہ کہاں ہوا ہے کہ ہم تمہیں
کبھی اپنے دل سے پکارنے کی سعی کریں
وہیں آرزو بے اماں نہ ہو
!وہیں موسمِ غمِ جاں نہ ہو۔۔
Bookmarks