باب:مذی کا دھونا اوراس کی وجہ سے وضوء کرنا ۔ صحیح بخاری

بَاب غَسْلِ الْمَذْيِ وَالْوُضُوءِ مِنْهُ

جلد نمبر ۱ / دوسرا پارہ / حدیث نمبر ۲۶۵ / حدیث مرفوع
۲۶۵۔حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ کُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً فَأَمَرْتُ رَجُلًا أَنْ يَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَکَانِ ابْنَتِهِ فَسَأَلَ فَقَالَ تَوَضَّأْ وَاغْسِلْ ذَکَرَکَ۔

۲۶۵۔ابوالولید، زائدہ، ابوحصین، ابوعبدالرحمن، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میری مذی زیادہ خارج ہوتی تھی، میں نے ایک شخص مقداد سے کہا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا حکم پوچھے اور میں خود پوچھتے ہوئے اس لئے شرماتا تھا کہ آپ کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں، اس شخص نے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ وضو کرلو اور اپنے عضو خاص کو دھو ڈالو۔