ہمارے ساتھ بس اتنا سا وہ احسان کر دیتے
ہمیں قیدی بنا کر دل کو اک زندان کر دیتے یہ ان کے ہاتھ میں تھا وہ بچا لیتے ہمیں غم سے یا خوشیوں کو لگا کر آگ وہ نقصان کر دیتے بدلتے نہ کبھی لہجہ وہ منظر کے بدلتے ہی کبھی تو پورا وہ اپنا کوئی پیمان کر دیتے بہت پیارا سا تھا انداز ان کی بے قراری کا مگر جب چاہیں کہہ کر اور بھی وجدان کر دیتے ہمارے ساتھ بھی وابستگی سی ہے کوئی شاکر وگرنہ وہ ہمیں بھی بس کسی کو دان کر دیتے
Bookmarks