ہم پہ کرم فرمانے آئے
جھونکے آگ بجھانے آئےہمیں پرانا ٹھہرانے کوکیا کیا نئے زمانے آئےخلق، وہ کارآمد بچّہ ہےشاہ جسے بہلانے آئےقیس کو جو ازبر تھا،ہم بھیدرس وہی دہرانے آئےجنہیں بھُلاتے، خود کو بھُولےلب پہ اُنہی کے، فسانے آئےاپنی جگہ تھے جو بھی سہانےدن پھر وہ نہ سہانے آئےجن کو دیکھ کے تاپ چڑھے وہماجد ہمیں منانے آئے٭٭٭
Bookmarks