انگوٹھا، علم دست ِشناسی میں خاص اہمیت رکھتا ہے ۔ ڈی اپرنٹگنی کا فرمودہ ہے کہ ’’انگوٹھا انسان کو منفرد بناتا ہے اور ان کا یہ مقولہ اس ضمن میں اور بھی زیادہ حقیقت پر مبنی معلوم ہوتا ہے ،اگر ہم سرچارلس بل کی اس دریافت کو اپنا رہبر تسلیم کریں ،جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ لنگور کا ہاتھ جو انسانی ہاتھ سے بہت قریب تر ہے، گو ہر طرح سے اچھی طرح تشکیل یافتہ ہوتا ہے، لیکن اس کے باوجود اگر اس کے انگوٹھے کی پیمائش کی جائے ،تو پہلی انگلی کی بنیاد تک بھی نہیں پہنچ پاتا۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ انگوٹھا جس قدر اونچا اور جس قدر عمدہ ساخت کا ہوگا ،اسی قدر ذہنی صلاحیت بدرجہ اتم ہو گی اور جس قدر چھوٹا یا بھدا ہوگا اسی قدر الٹ۔ اس نقطہ کو دست شناسی کے طلبا معمولی سے مشاہدہ سے ہی درست پا لیں گے۔ وہ شخص جس کا انگوٹھا چھوٹا، بھدا اور بیٹھا بیٹھا ہوگا۔ وہ خیالات کے اعتبار سے وحشی اور پست ہوگا اور جبلی اعتبار سے حیوانی خصوصیات کا مالک ہوگا، لیکن جس شخص کا انگوٹھا لمبا اور عمدہ ساخت کا ہوگا ،وہ مزاج کے اعتبار سے بہت ہی ذہین اور شستہ مزاج ہوگا اور کسی خواہش کی تکمیل کے ارادے کو اپنے منفرد انداز میں ایک ٹھوس ارادے کے ساتھ لے کر آگے بڑھے گا، لیکن موٹے اور بھدے انگوٹھے والا شخص اس کے لیے وحشیانہ قوتیں استعمال کرے گا۔ اس لیے عمدہ انگوٹھے کی تعریف یہ ہے کہ وہ لمبا ہو اور ہاتھ پر عمدہ طریقہ سے کھڑا ہو۔ اسے ہتھیلی کے دائیں گوشے پر تنا ہوا نہیںہونا چاہیے اور نہ ہی یہ ہتھیلی کے بالکل ہی ساتھ ہونا چاہیے اسے انگلیوں کی جانب جھکا ہوا ہونا چاہیے، مگر اتنا بھی نہیں کہ ان پر مسلط ہی ہو جائے۔ اس صورت میں کہ انگوٹھا ہاتھ سے بالکل الگ اور دائیں جانب کو تنا ہوا ہو، تو ایسا شخص جذبات کی آزادی کے سبب انتہا پسند نظریات کا مالک ہوگا۔ ایسے شخص کو اپنے مزاج پر قابو رکھنا سخت مشکل ہوتا ہے۔ ایسے لوگ کسی قسم کی مخالفت برداشت نہیں کر سکتے اور وہ اپنے سلوک اور معاملہ میں تشدد روا رکھتے ہیں، لیکن اگر انگوٹھا ساخت کے اعتبار سے درست ہو، مگر نیچے کی طرف جھکا ہوا ہو ،تو اس سے جذبات کی انتہائی آزادی کی خواہش ظاہر ہوتی ہے۔ یہ متذبذب اور چوکنی فطرت کی علامت ہے۔ ایسے شخص کے متعلق یہ پتا چلانا کہ وہ کیا سوچ رہا ہے یا اس کا ارادہ کیا ہے،بڑا مشکل ہے کیونکہ ایسا شخص منہ پھٹ نہیں ہوتا۔ اس کی فطرت خاموشی پسند ہوتی ہے۔ ایسے شخص کا انگوٹھا اگر لمبا ہو، تو وہ اپنے دشمنوں کو زیر کرنے کے لیے ذہنی صلاحیتوں کو استعمال میں لائے گا،لیکن اگر انگوٹھا چھوٹا اور موٹا ہو تو وہ اپنے دشمن کو شکست دینے کے لیے بڑے محتاط انداز میں تشدد کے استعمال کا موقع ڈھونڈے گا۔ اگر عمدہ طور پر تشکیل یافتہ انگوٹھا ان دونوں کا مرکب ہو، تو ایسے شخص کو کافی حد تک جذباتی آزادی حاصل ہو گی تاکہ وہ اپنے کردار کو قوت اور وقار بخش سکے۔ وہ اپنے معاملا ت میں محتاط بھی ہوگا اور اسے اپنے ارادے اور فیصلہ کی قوت حاصل ہو گی۔ اس لیے لمبا اور عمدہ ساخت کا انگوٹھا ارادے کی بلندی اور مضبوطی کا اظہار کرتا ہے اور چھوٹا اور موٹا انگوٹھا وحشی قوتوں اور دماغی ابتذال کی غمازی کرتا ہے۔ کمزور اور چھوٹا انگوٹھا ارادے کی کمزوری اور قوت کی طلب کا اظہار کرتاہے۔ (کیرو کی پامسٹری کی شہرئہ آفاق کتاب’’ہاتھ کے راز‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭
Bookmarks