وسعتِ تِیرہ شبی ، تنہا روی ہے اور ہم
جگنوؤں سی اپنی اپنی روشنی ہے اور ہمکیمیا گر تو ہمیں کندن بنا ڈالے مگرآنچ بھر کی ایسا ہونے میں کمی ہے اور ہمبھیڑیوں کی دھاڑ کو سمجھیں صدائے رہنماخوش گماں بھیڑوں سی طبعی سادگی ہے اور ہمکیا سلوک ہم سے کرے یہ منحصر ہے زاغ پرگھونسلے کے بوٹ سی نا آگہی ہے اور ہمہاں یہی وہ فصل ہے پکنے میں جو آتی نہیںزخمِ جاں کی روز افزوں تازگی ہے اور ہمناگہانی آندھیوں میں جو خس و خاشاک کوجھیلنی پڑتی ہے وہ بے چارگی ہے اور ہمناخدا کو ناؤ سے دیکھا ہو جیسے کُودتےدم بہ دم ماجد کچھ ایسی بے بسی ہے اور ہم٭٭٭



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks