منصبِ انسانی سے نیچے اترے کون
کُتا بھونکے تو آگے سے بھونکے کونوہ کہ جو نیّتِ بد کے بطن سے پھوٹی ہوتاب کسے ہے اُس دلدل میں الجھے کونجز پت جھڑ کے اِس فن کا ادراک کسےرنگ کسی کا جیسا بھی ہو بدلے کونجسم پہ جس کے لباس ہو جھاڑ میں کانٹوں کےحفظِ گلاب و سمن کی دھُن میں کودے کونکون ہو جو خّرم ہو لہو میں نہا کر بھیپیغمبر کے سوا طائف میں ٹھہرے کونکام نہیں بس میں یہ دئیے کے ناخن کےچہرۂ شب سے ماجدؔ ظلمت کھُرچے کون٭٭٭
Bookmarks