فرق نہ سمجھیں کچھ دھُتکارے جانے میں
زاغ جُتے دیکھے، پس خوردہ کھانے میںپیڑ بحالِ ضعف بھی ہے مسرور لگاخشک زبانوں کے پرچم لہرانے میںپر ٹُوٹے اور ساتھ ہوا نے چھوڑ دیاسطر بڑھا دو یہ بھی اب افسانے میںلو اس کو بھی تکڑی تول جو رکھتا تھاوقت نے دیر نہ کی عادل ٹھہرانے میںاپنی جگہ امید سے پیروکار سبھیرہبر محو ہے ماجد، مال بنانے میں٭٭٭
Bookmarks