کر کے غاصب کو زیر و زبر چھین لے
تجھ سے چھینے گئے جو گہر، چھین لےناز ہو ننّھی چڑیوں کے خوں پر جنہیںاُن عقابوں سے تُو بال و پر چھین لےجس کی بنیاد تیرے عرق سے اٹھیاُس سپھل پیڑ سے برگ و بر چھین لےنرم خُوئی تلک نرم خُو ہو، مگردستِ جارح سے تیغ و تبر چھین لےحق ملے گا تجھے دشتِ وحشت میں کیاچھین لے، چھین سکتا ہے گر، چھین لےجس کا حقدار ہے تو وہ تکریمِ فنتو بھی اے ماجدِ با ہنر! چھین لے٭٭٭
Bookmarks