باب:ستو کھاکر کلی کرلینا وضو نہ کرنا۔صحیح بخاری

بَاب مَنْ مَضْمَضَ مِنْ السَّوِيقِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ

جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۲۰۷ / حدیث مرفوع
۲۰۷۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ مَوْلَی بَنِي حَارِثَةَ أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ النُّعْمَانِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِالصَّهْبَاءِ وَهِيَ أَدْنَی خَيْبَرَ فَصَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ دَعَا بِالْأَزْوَادِ فَلَمْ يُؤْتَ إِلَّا بِالسَّوِيقِ فَأَمَرَ بِهِ فَثُرِّيَ فَأَکَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَکَلْنَا ثُمَّ قَامَ إِلَی الْمَغْرِبِ فَمَضْمَضَ وَمَضْمَضْنَا ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ يَتَوَضَّأْ۔

۲۰۷۔عبداللہ بن یوسف، مالک، یحیی بن سعید، بشیر بن یسار، بنی حارثہ کے آزاد کردہ غلام، سوید بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ (فتح) خبیر کے سال وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جب (مقام) صہبا میں پہنچے اور وہ خیبر سے بہت قریب تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی اور پھر زادہ راہ منگویا، صحابہ صرف ستو آپ کے پاس لائے، آپ نے اسے گھولنے کا حکم دیا، پھر رسول اللہ علیہ السلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ہم سب نے کھایا، اس کے بعد آپ مغرب کی نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو گئے، اور صرف کلی کی اور ہم نے بھی کلی کر لی، اس کے بعد آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۲۰۸ / حدیث مرفوع
۲۰۸۔حَدَّثَنَا أَصْبَغُ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو عَنْ بُکَيْرٍ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکَلَ عِنْدَهَا کَتِفًا ثُمَّ صَلَّی وَلَمْ يَتَوَضَّأْ۔

۲۰۸۔اصبغ، ابن وہب، عمرو، بکیر، کریب، میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے ہاں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بکری کا شانہ کھایا، اس کے بعد نماز پڑھی اور (جدید) وضو نہیں کیا۔