باب:لگن، پیالے اور لکڑی اور پتھر کے برتن سے غسل اور وضو کرنا۔صحیح بخاری
بَاب الْغُسْلِ وَالْوُضُوءِ فِي الْمِخْضَبِ وَالْقَدَحِ وَالْخَشَبِ وَالْحِجَارَةِ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۹۳ / حدیث متواتر : مرفوع
۱۹۳۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُنِيرٍ سَمِعَ عَبْدَ اللہِ بْنَ بَکْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَقَامَ مَنْ کَانَ قَرِيبَ الدَّارِ إِلَی أَهْلِهِ وَبَقِيَ قَوْمٌ فَأُتِيَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِخْضَبٍ مِنْ حِجَارَةٍ فِيهِ مَاءٌ فَصَغُرَ الْمِخْضَبُ أَنْ يَبْسُطَ فِيهِ کَفَّهُ فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ کُلُّهُمْ قُلْنَا کَمْ کُنْتُمْ قَالَ ثَمَانِينَ وَزِيَادَةً۔
۱۹۳۔عبداللہ بن منیر، عبداللہ بن بکر، حمید، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت آیا، تو جس شخص کا گھر وہاں سے قریب تھا وہ (وضو کرنے اپنے گھر) چلا گیا اور چند لوگ رہ گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پتھر کا ایک مخضب لایا گیا، جس میں پانی تھا، مخضب میں یہ گنجائش نہ تھی کہ آپ اپنی ہتھیلی اس میں پھیلا سکیں چناچہ تمام لوگوں نے اسی تھوڑے سے پانی سے وضو کرلیا، (حمید کہتے ہیں) ہم نے (انس سے) کہا کہ تم (اس وقت) کس قدر تھے، انہوں نے کہا کہ اسی قدر، بلکہ اس سے بھی زیادہ۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۹۴ / حدیث مرفوع
۱۹۴۔حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا بِقَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ فِيهِ وَمَجَّ فِيهِ۔
۱۹۴۔محمد بن علاء، ابواسامہ، برید، ابی بردہ، ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک پیالہ منگوایا جس میں پانی تھا، پھر اسی میں آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں اور چہرہ کو دھویا اور اسی میں کلی کی۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۹۵ / حدیث متواتر : مرفوع
۱۹۵۔حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَتَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْرَجْنَا لَهُ مَاءً فِي تَوْرٍ مِنْ صُفْرٍ فَتَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَيَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ فَأَقْبَلَ بِهِ وَأَدْبَرَ وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ۔
۱۹۵۔احمد بن یونس، عبدالعزیز بن ابی سلمہ، عمرو بن یحیی ، یحیی ، عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے، ہم نے آپ کے لئے پیتل کے ایک طشت میں پانی (بھر کر) نکالا، اس سے آپ نے وضو فرمایا، اپنے منہ کو تین مرتبہ دھویا اور دونوں ہاتھوں کو دو دو مرتبہ اور اپنے سر کا مسح کیا (سر پر ہاتھ رکھ کر اسے پیچھے سے) آگے اور آگے سے پیچھے لے گئے اور دونوں پیر دھوئے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۹۶ / حدیث مرفوع
۱۹۶۔حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللہِ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي فَأَذِنَّ لَهُ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسٍ وَرَجُلٍ آخَرَ قَالَ عُبَيْدُ اللہِ فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ أَتَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ الْآخَرُ قُلْتُ لَا قَالَ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَکَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللہُ عَنْهَا تُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَعْدَمَا دَخَلَ بَيْتَهُ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْکِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَی النَّاسِ وَأُجْلِسَ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ تِلْکَ حَتَّی طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی النَّاسِ۔
۱۹۶۔ابوالیمان شعیب، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (آخری مرض میں) بیمار ہوئے اور آپ کا مرض سخت ہو گیا تو آپ نے اپنی بیبیوں سے اجازت مانگی کہ میرے گھر میں آپ کی تیمار داری کی جائے، تو سب نے آپ کو اجازت دے دی، تب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (میرے گھر آنے کے لئے دو آدمیوں کے درمیان میں (سہارا لے کر) نکلے، دونوں پیر (مبارک) آپ کے زمین میں گھسٹتے ہوئے جاتے تھے، عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اور ایک اور شخص کے درمیان آپ نکلے تھے عبیداللہ (جو اس حدیث کے ایک راوی ہیں) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس کی خبر دی تو انہوں نے کہا تم جانتے ہو کہ دوسرا شخص کون تھا؟ میں نے کہا نہیں، انہوں نے کہا کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، عائشہ بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب ان کے گھر آچکے اور آپ کا مرض اور بھی زیادہ ہوا تو آپ نے فرمایا کہ سات مشکیں جن کے بند نہ کھولے گئے ہوں، میرے اوپر ڈال دو، تاکہ میں لوگوں کو کچھ وصیت کروں (چناچہ) اس کی تعمیل کی گئی اور آپ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مخضب میں بٹھلا دیئے گئے، اس کے بعد ہم سب نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوپر پانی ڈالنا شروع کیا جب آپ نے اشارے سے فرمایا کہ بس، اب تم تعمیل حکم کر چکیں (تب ہم نے موقوف کیا) اس کے بعد آپ لوگوں کے پاس باہر تشریف لے گئے۔
Bookmarks