باب:پورے سر کا مسح کرنا۔صحیح بخاری

بَاب مَسْحِ الرَّأْسِ كُلِّهِ لِقَوْلِ اللہِ تَعَالَى { وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ } وَقَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ الْمَرْأَةُ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ تَمْسَحُ عَلَى رَأْسِهَا وَسُئِلَ مَالِكٌ أَيُجْزِئُ أَنْ يَمْسَحَ بَعْضَ الرَّأْسِ فَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ عَبْدِ اللہِ بْنِ زَيْدٍ

پورے سر کا مسح کرنا، کیونکہ اللہ کا ارشاد ہے کہ اپنے سروں کا مسح کرو اور ابن مسیبؒ نے کہا ہے کہ سر کا مسح کرنے میں عورت کی طرح ہے، وہ (بھی) اپنے سر کا مسح کرے، امام مالکؒ سے پوچھا گیا کہ کیا کچھ حصہ سر کا مسح کرنا کافی ہے؟ تو انہوں نے دلیل میں عبد اللہ بن زیدؓ کی (یہ) حدیث پیش کی، یعنی پورے سر کا مسح کرنا چاہئے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۸۴ / حدیث متواتر : مرفوع

۱۸۴۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی الْمَازِنِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللہِ بْنِ زَيْدٍ وَهُوَ جَدُّ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی أَتَسْتَطِيعُ أَنْ تُرِيَنِي کَيْفَ کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ زَيْدٍ نَعَمْ فَدَعَا بِمَاءٍ فَأَفْرَغَ عَلَی يَدَيْهِ فَغَسَلَ يَدَهُ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ إِلَی الْمِرْفَقَيْنِ ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ حَتَّی ذَهَبَ بِهِمَا إِلَی قَفَاهُ ثُمَّ رَدَّهُمَا إِلَی الْمَکَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ۔

۱۸۴۔عبداللہ بن یوسف، مالک، عمرو بن یحیی مازنی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے جو عمر وبن یحیی کے دادا ہیں، عبداللہ بن زید سے پوچھا کہ کیا آپ یہ کر سکتے ہیں کہ مجھے یہ دکھلا ویں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وضو کس طرح کرتے تھے؟ عبداللہ بن زید نے کہا ہاں، میں دکھا سکتا ہوں، پھر انہوں نے پانی منگوایا، اور اپنے ہاتھ پر ڈالا، ہاتھ دو مرتبہ دھوئے، پھر تین مرتبہ کلی کی، اور ناک میں پانی ڈالا، پھر اپنے منہ کو تیں مرتبہ دھویا، پھر دونوں ہاتھ کہنیوں تک دو مرتبہ دھوئے، پھر اپنے سر کا اپنے دونوں ہاتھوں سے مسح کیا یعنی ان کو آگے لائے اور پیچھے لے گئے، سر کے پہلے حصے سے ابتدا کی اور دونوں ہاتھ گدی تک لے گئے، پھر ان دونوں کو وہیں تک واپس لائے، جہاں سے شروع کیا تھا، پھر اپنے دونوں پیر دھوئے۔