باب:جوتےپہنے ہوئے ہو تو دونوں پاؤں کا دھونا محض جوتوں پر مسح نہ کرنا۔صحیح بخاری

بَاب غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ فِي النَّعْلَيْنِ وَلَا يَمْسَحُ عَلَى النَّعْلَيْنِ

جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۶۶ / حدیث مرفوع
۱۶۶۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَيْتُکَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِکَ يَصْنَعُهَا قَالَ وَمَا هِيَ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ قَالَ رَأَيْتُکَ لَا تَمَسُّ مِنْ الْأَرْکَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ وَرَأَيْتُکَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَرَأَيْتُکَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ وَرَأَيْتُکَ إِذَا کُنْتَ بِمَکَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّی کَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ قَالَ عَبْدُ اللہِ أَمَّا الْأَرْکَانُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النَّعْلَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا فَأَ نِّي أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّی تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ۔

۱۶۶۔عبداللہ بن یوسف، مالک، سعید مقبری، عبید بن جریج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا، اے ابوعبدالرحمن! میں نے تمہیں چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھا ہے، جنہیں تمہارے ساتھیوں کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا، انہوں نے کہا اے ابن جریج! وہ کون سے کام ہیں؟ ابن جریج نے کہا کہ میں نے تمہیں دیکھا کہ (حج میں) سوا دونوں یمانی (رکنوں) کے اور کسی رکن کو تم نہیں چھوتے اور میں دیکھا کہ تم سبتی جوتے پہنتے ہو، اور میں نے دیکھا کہ تم زردی سے رنگ لیتے ہو اور میں نے دیکھا کہ اور لوگ تو جب چاند دیکھتے ہیں تو احرام باندھ لیتے ہیں اور آپ جب تک کہ ترویہ کا دن نہیں آجاتا، احرام نہیں باندھتے، عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بولے کہ بے شک میں یہ باتیں کرتا ہوں، لیکن بقیہ ارکان کا حج میں مس نہ کرنا اس لئے ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سوا دونوں یمانی (رکنوں) کے اور کسی کا مس کرتے نہیں دیکھا اور سبتی جوتیاں پہننے کی وجہ یہ ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ جوتیاں پہنتے دیکھی ہیں، جن میں بال نہ ہوں اور انہیں میں آپ وضو فرماتے تھے، لہذا میں یہ بات پسند کرتا ہوں کہ انہی جوتیوں کو پہنوں، لیکن زردی کا رنگ تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس سے رنگتے ہوئے دیکھا ہے، لہذا میں پسند کرتا ہوں کہ اس سے رنگوں، باقی رہا احرام باندھنا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں دیکھا جب تک کہ آپ کی سواری نہ چلے۔