ٹھہرے جو بھسم ، مِلکِ ستم گار نہیں تھے
اِنساں تھے ، سرِ کوہ کے اشجار نہیں تھےاب کے بھی پرندے وُہی ، ژالوں میں سڑے ہیںجو ابر کی خصلت سے خبردار نہیں تھےالزام محافظ پہ بھی تھا کچھ تو ، نقب کاافراد اگر شہر کے بیدار نہیں تھےرکھتے تھے مہک پاس جو ماجد کے ہنر کیجھونکے تھے ، کچھ اُس کے وہ طرفدار نہیں تھے٭٭٭
Bookmarks