کیا بھروسہ ہے، اِنہیں چھوڑ کے لاچار نہ جا
بِن ترے مر ہی نہ جائیں ترے بیمار نہ جامجھ کو روکا تھا سبھی نے کہ ترے کوچے میںجو بھی جاتا ہے وہ ہوتا ہے گرفتار نہ جاناخدا سے بھی مراسم نہیں اچھے تیرےاور ٹوٹے ہوئے کشتی کے بھی پتوار نہ جاجلتے صحرا کا سفر ہے یہ محبت جس میںکوئی بادل نہ کہیں سایۂ اشجار نہ جابِن ہمارے نہ ترے ناز اٹھائے گا کوئیسوچ لے چھوڑ کے ہم ایسے پرستار نہ جا٭٭٭
Bookmarks