بستی بستی پربت پربت سانجھ جب گہرا جائے ہے
نین جھروکے دھیرے دھیرے دیپ کوی جل جائے ہے
میرے آنگن کے بیلے میں پھول کھلے ہونگے شائد
گھر سے دور بدیسوں میں بھی خوشبو مجھ کو آئے ہے
شا م ہو ی اور سارے پنچھی گھر کو اپنے لوٹ گے
دیکھو من کا پاگل پنچھی لوٹ کے گھر کب آئے ہے
جس مو سم میں ڈالی ڈالی پھول کھلے ارمانوں کے
جا نے اب وہ موسم پھر سے آئے یا نا آئے ہے
بھولی بسری یادیں آنسو ٹکڑے ٹوٹے سپنوں کے
شام ڈھلے کیوں رات کی دلہن آنچل میں بھر لائے ہے



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks