لو ساون پھر سے آیا ہے


لو ساون پھر سے آیا ہے
برستی ٹوٹتی بوندیں لئے
وہ بوندیں
جو میرے اندر
بہت اندر کہیں ہر دم برستی ہیں
میرے اندر کا صحرا اور بھی بنجر بناتی ہیں
تسلسل سے برستی بوند
جس کے شور سے باہر
کوئی آواز سُن بھی لوں
سمجھنے میں بہت ہی دیر لگتی ہے
میرے دل کی فضاؤں پر
سلیٹی بادلوں کا
سرمئی ہی رنگ طاری ہے
مگر میں محوِ حیرت ہوں
تمہاری مہربان ہستی کی
جادوئی شعاعوں کا گزر جب سے ہوا
اطراف میں میرے
عجب قوس قزح کے رنگ بکھرے ہیں
لو ساون پھر سے آیا ہے
برستی ٹوٹتی بوندیں لئے
تمہارے ساتھ مل کر
میری ہستی کے سبھی صحراؤں کو سیراب کرنے کو