ایک نظم
میرے چاروں طرف کتنا
حسیں خوابوں سا منظر ہے
مگر یہ خوشنما منظر
مری آنکھوں کو رعنائی نہیں تکلیف دیتا ہے
کوی خوشبو بھرا جھونکا
مجھے چھُونا اگر چاہے
میرے زنداں کی نا دیدہ دیواریں روک دیتی ہیں
ہماری روح کے جلتے ہوے صحرا پہ
کو ی مہرباں بادل
اگر بھولے سے آ جائے
میں آنکھیں میچ لیتی ہوں
نہ جانے کب تلک مجھ کو
پرانے خواب کا تاوان بھرنا ہے
Bookmarks