ہم جدھر دیکھیں فضا کے دوش پر، ایک جیسے دو دھڑوں میں جنگ ہےدم نہیں توڑا ابھی ذی روح نے اور باہم کرگسوں میں جنگ ہےاس سے بڑھ کر اور کیا ہو انتقام، اس سے بڑھ کر اور کیا بگڑے نظامسازشِ طوفاں چلی کچھ اس طرح، اک شجر کے شاخچوں میں جنگ ہےابر کی جن پر ردائیں ایک ہیں، ایک سے موسم ہوائیں ایک ہیںمتّصل جن کی چھتیں ہیں شہر میں، ان گھروں ان آنگنوں میں جنگ ہےایک کے ہونٹوں پہ دیپک ہے اگر، دوسرا ملہار کے سر چھیڑ دےجن سے ماجدؔ لطفِ جاں منسوب ہے، اب کے اُن نغمہ گروں میں جنگ ہے٭٭٭
Bookmarks