ریت پہ طوفاں کی تحریروں جیسے ہیں
سارے یقیں پانی پہ لکیروں جیسے ہیںاِک اِک شخص حنوط ہُوا ہے حیرت سےجتنے چہرے ہیں ، تصویروں جیسے ہیںاز خود ہی پڑ جائیں نام ہمارے یہدرد کے سب خّطے ، جاگیروں جیسے ہیںپاس ہمارے جو بھی جتن ہیں بچاؤ کےڈوبنے والوں کی تدبیروں جیسے ہیںپسپائی کی رُت میں ہونٹ کمانوں پرماجد جتنے بول ہیں ، تیروں جیسے ہیں٭٭٭
Bookmarks